سُوال : اَخبار میں یہ خبر آئی ہے کہ گزشتہ 15 سالوں میں آپریشن کے ذَریعے بچوں کی پیدائش میں خطرناک حد تک اِضافہ ہوا ہے ۔ اَعداد و شُمار کے مُطابق صِرف 2015ء میں تین کروڑ بچوں کی پیدائش آپریشن کے ذَریعے کی گئی جو اس سال پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد کا 21 فیصد ہے اور ان میں سے تقریباً 44 لاکھ 55 ہزار بچوں کی پیدائش میں آپریشن کی ضَرورت ہی نہیں تھی ۔ اس سلسلے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لاکھوں خواتین غیر ضَروری طور پر آپریشن کے مَرحلے سے گزر کر خود کو خطرے میں ڈال رہی ہیں ۔ ایسی صورتِ حال میں کیا کرنا چاہیے ؟
جواب : جب میرا لڑکپن تھا تو اس وقت میں نے آپریشن کا نام ہی نہیں سُنا تھا ، سب کی سب ڈلیوریاں نارمل ہوتی تھیں اور ہسپتال جانے کی ضَرورت ہی پیش نہ آتی تھی ۔ اس دور میں عام طور پر ڈلیوریاں گھروں پر ہوتی تھیں اور دائیاں (Midwives) گھروں پر آتی تھیں اور اپنے تجربات کی بِنا پر آپریشن کے بغیر نارمل ڈلیوری کیا کرتی تھیں ۔ اس حوالے سے مجھے ایک واقعہ یاد آیا جو مجھے کسی نے بتایا تھا کہ ایک غیر مسلم دائی کو اپنے کسی کیس میں یہ معاملہ پیش آیا کہ ڈلیوری نہیں ہو پا رہی تھی اور مریضہ کو بہت دُشواری اور تکلیف کا سامنا تھا ۔ اس دائی نے کمرے کے دَروازے سے باہر نکل کر اِس طرح کہا : ” اے مسلمانوں کے غوثِ پاک! میں نے سُنا ہے کہ آپ اپنے مُریدوں کی مدد کرتے ہیں ، اگرچہ میں تو مسلمان نہیں ہوں لیکن یہ عورت مسلمان ہے ، آپ کی مُریدنی ہے اور آپ کو ماننے والی ہے اس کا مسئلہ حَل نہیں ہو پا رہا آپ اس کا مسئلہ حَل فرما دیجیے ! “ یہ کہنے کے بعد جب وہ دائی اَندر گئی تو نارمل ڈلیوری ہو گئی ۔ غوثِ پاک عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الرَّزَّاق کی یہ کَرامت دیکھ کر وہ دائی مسلمان ہو گئی ۔
No comments:
Post a Comment